چاند کی مٹی سے پانی اور ایندھن نکالنے کی ٹیکنالوجی تیار، خلائی تحقیق میں نیا موڑ

سائنس نے ایک اور غیرمعمولی کامیابی حاصل کر لی ہے: ماہرین نے چاند کی مٹی سے پانی اور ایندھن حاصل کرنے کا ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے جو مستقبل میں چاند پر انسانی زندگی کے امکانات کو حقیقت میں بدل سکتا ہے۔
بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم نے تجرباتی طور پر ایک خودکار نظام تیار کیا ہے جو چاند جیسی مٹی کو خاص درجہ حرارت پر گرم کرتا ہے، اور اس عمل سے آکسیجن، ہائیڈروجن اور پانی جیسی اہم گیسیں اور اجزاء حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ہائیڈروجن کو مستقبل کا صاف ستھرا ایندھن سمجھا جاتا ہے جبکہ پانی اور آکسیجن انسان کے زندہ رہنے کے لیے بنیادی عناصر ہیں۔
یہ تحقیق یورپی خلائی ادارے اور ناسا کی شراکت سے کی گئی، جس میں چاند کی فرضی مٹی تیار کر کے زمین پر کامیاب تجربات کیے گئے۔ اب منصوبہ یہ ہے کہ اگلے چند برسوں میں بھی یہی تجربات حقیقی ماحول میں دہرائے جائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چاند پر پانی اور ایندھن مقامی سطح پر حاصل کیے جا سکیں، تو اس سے خلائی مشن کی لاگت میں نمایاں کمی آئے گی، کیونکہ زمین سے ہر چیز بھیجنا مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے۔
یہ کامیابی صرف سائنسی تجربہ نہیں، بلکہ انسانیت کے لیے ایک نیا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ خود کفیل بستیوں کا تصور اب دور نہیں۔ آنے والے چند سالوں میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ انسان چاند پر نہ صرف اترے گا، بلکہ وہاں پانی بھی خود بنائے گا، اور شاید اپنا ایندھن بھی۔