‘بھارت اور چین کے بجائے امریکا میں نوکریاں دو’، ٹرمپ کی گوگل سمیت دیگر ٹیک کمپنیوں کو وارننگ

بھارت اور چین کے بجائے امریکا میں نوکریاں دو

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی نوکریاں بھارت اور چین جیسے ممالک کو دینے کے بجائے امریکا میں مواقع پیدا کریں۔

ٹرمپ نے ایک حالیہ ریلی سے خطاب کے دوران گوگل، ایپل، مائیکروسافٹ، اور دیگر بڑی کمپنیوں کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر یہ کمپنیاں بیرونِ ملک نوکریاں منتقل کرتی رہیں تو ہم ان پر سخت ٹیکس اور پابندیاں عائد کریں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ گوگل جیسی بڑی کمپنیوں نے بھارت اور چین میں لاکھوں نوکریاں پیدا کی ہیں، جب کہ خود امریکا میں نوجوان بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔ ’’یہ ملک پہلے‘‘ کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں امریکیوں کو ترجیح دینے والے سخت اقدامات اٹھائیں گے۔

امریکی کمپنیاں بیرونِ ملک کیوں نوکریاں منتقل کر رہی ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل اور دیگر بڑی کمپنیوں نے گزشتہ دہائی میں بھارت اور چین میں اپنے دفاتر کو وسعت دی ہے تاکہ کم لاگت میں ہنرمند افرادی قوت تک رسائی حاصل کی جا سکے۔ بھارت میں آئی ٹی سیکٹر کی ترقی، اور چین میں سستی مینوفیکچرنگ لاگت کے باعث امریکی کمپنیاں بیرونِ ملک سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہی ہیں۔

تاہم، ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی سے امریکی معیشت کو دھچکا لگا ہے اور لاکھوں امریکی نوجوان نوکریوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے گوگل، ایپل، اور فیس بک جیسے اداروں کو کھڑا کیا، لیکن وہ ہمارے نوجوانوں کو چھوڑ کر بھارت اور چین کو نوکریاں دے رہے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

صدر بنتے ہی سخت اقدامات کا اعلان

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اگر وہ 2024 کا صدارتی انتخاب جیت جاتے ہیں، تو ان کی پہلی ترجیح یہ ہوگی کہ تمام امریکی ٹیک کمپنیوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے کال سینٹرز، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، اور دیگر شعبے امریکا منتقل کریں۔

انہوں نے مزید کہا، ’’ہم گوگل جیسے اداروں کو ٹیکس چھوٹ کیوں دیں، جب وہ امریکا کے بجائے چین کو مضبوط کر رہے ہیں؟ یہ ہماری پالیسی نہیں ہو سکتی۔‘‘

گوگل اور دیگر کمپنیوں کا ردِ عمل

ابھی تک گوگل، ایپل یا کسی بڑی ٹیک کمپنی کی جانب سے ٹرمپ کے اس بیان پر کوئی باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا، تاہم سابقہ بیانات میں یہ کمپنیاں دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ ان کی عالمی موجودگی ترقی کی علامت ہے، اور وہ امریکا میں بھی نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

سیاسی ماحول میں گرما گرمی

ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو ماہرین امریکی صدارتی انتخابی مہم کا حصہ قرار دے رہے ہیں، جہاں ’امریکہ فرسٹ‘ کے نعرے کے ساتھ وہ ایک بار پھر ملکی معیشت اور روزگار کو مرکزِ توجہ بنا رہے ہیں۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ دورِ صدارت میں بھی ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اپنی پروڈکشن لائنز امریکا میں واپس لائیں۔