‘لڑکوں کیلئے کہا جاتا ہے شادی نہیں کی جبکہ لڑکیوں کیلئے کہا جاتا ہے شادی نہیں ہوئی، یہ فرق کیوں؟’

لڑکوں کیلئے کہا جاتا ہے شادی نہیں کی جبکہ لڑکیوں کیلئے کہا جاتا ہے شادی نہیں ہوئی

پاکستانی معاشرے میں صنفی رویے اکثر زبان اور الفاظ کے استعمال سے واضح ہوتے ہیں۔ ایک دلچسپ مگر سنجیدہ سوال یہ ہے کہ جب کسی مرد کی شادی نہ ہو تو کہا جاتا ہے “شادی نہیں کی”، جبکہ کسی خاتون کے بارے میں یہی صورتحال ہو تو کہا جاتا ہے “شادی نہیں ہوئی”۔ یہ فرق محض الفاظ کا نہیں، بلکہ ایک گہرے سماجی رویے کا عکاس ہے۔

ماہرینِ عمرانیات کے مطابق، مردوں کو عموماً فیصلہ ساز کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اس لیے ان کی غیر شادی شدہ حالت کو ان کے ذاتی انتخاب سے جوڑا جاتا ہے – “شادی نہیں کی”۔ دوسری طرف، خواتین کو ایک انتظار کی حالت میں تصور کیا جاتا ہے، گویا ان کی شادی ہونا کسی اور کے فیصلے پر منحصر ہے – “شادی نہیں ہوئی”۔

یہ زبان کا فرق عورت کی خودمختاری پر سوال اٹھاتا ہے۔ یہ تصور تقویت پاتا ہے کہ خاتون کو شادی کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، جبکہ مرد خود منتخب کرتا ہے۔ یہی نظریہ معاشرے میں صنفی برابری کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔

تبدیلی کی ضرورت نہ صرف رویوں میں ہے بلکہ زبان میں بھی۔ اگر ہم واقعی صنفی مساوات کے حامی ہیں، تو لازم ہے کہ ہم عورت اور مرد دونوں کی زندگی کے فیصلوں کو یکساں تسلیم کریں — چاہے وہ شادی کرنا ہو یا نہ کرنا۔