چینی سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی سائبورگ مکھی تیار کرلی

چین کے سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی سائبورگ مکھی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جو قدرتی شہد کی مکھی میں برقی آلات نصب کرکے تیار کی گئی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ مکھی مخصوص ہدایات کے تحت پرواز کر سکتی ہے اور مستقبل میں اسے نگرانی، زراعت اور ریسکیو مشن میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ منصوبہ بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں جاری ایک تحقیقی پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس میں محققین نے مکھی کے جسم پر نینو چپس، سینسرز، اور ایک چھوٹی بیٹری نصب کی ہے، جو شمسی توانائی سے چارج ہوتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مکھی کی پرواز اور سمت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سائبورگ مکھی کو ایسے علاقوں میں بھیجا جا سکتا ہے جہاں روایتی ڈرون یا انسانی رسائی ممکن نہیں۔ ابتدائی تجربات میں یہ مکھی ایک بند لیبارٹری میں کامیابی سے ہدف تک پہنچی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے زراعت، ماحولیات اور قدرتی آفات کے بعد ریسکیو آپریشنز میں بڑی مدد لی جا سکتی ہے۔ تاہم ماہرینِ ماحولیات اور پرائیویسی کے علمبرداروں نے اس ٹیکنالوجی کے ممکنہ منفی اثرات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
فی الحال سائبورگ مکھی کو تجرباتی مراحل میں رکھا گیا ہے، تاہم چینی سائنسدان اس منصوبے کو آئندہ چند برسوں میں عملی میدان میں لانے کے خواہشمند ہیں