اگرآپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے راز شیئر کرتے ہیں تو ہوجائیں ہوشیار

چیٹ جی پی ٹی

مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس جیسے کہ چیٹ جی پی ٹی دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں، مگر حالیہ رپورٹس نے صارفین کو خبردار کر دیا ہے کہ اگر وہ اس ٹیکنالوجی سے ذاتی یا حساس معلومات شیئر کرتے ہیں تو یہ معلومات محفوظ نہیں رہتیں۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ چیٹ بوٹس کا بنیادی کام صارف کے سوالات کے جوابات دینا ہے، مگر صارفین کی جانب سے دی گئی معلومات مختلف مقاصد کے لیے عارضی طور پر ریکارڈ ہو سکتی ہیں، خاص طور پر جب پرائیویسی سیٹنگز میں تبدیلی نہ کی جائے۔

حالیہ ہفتوں میں متعدد صارفین نے سوشل میڈیا پر شکایت کی ہے کہ انہوں نے چیٹ بوٹس کو جو نجی تفصیلات دی تھیں، وہ کہیں نہ کہیں دوبارہ ظاہر ہو گئیں۔ اگرچہ ، جو چیٹ جی پی ٹی کا تخلیق کار ہے، بار بار اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ صارف کی پرائیویسی کا مکمل احترام کرتا ہے، لیکن ماہرین اس حوالے سے احتیاط برتنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

ڈیجیٹل سیکیورٹی ایکسپرٹ، انعم جاوید کے مطابق

صارفین کو چاہیے کہ وہ کسی بھی اے آئی چیٹ بوٹ سے ذاتی معلومات، مالی تفصیلات، پاسورڈز، یا کسی اور قسم کے راز ہرگز شیئر نہ کریں، کیونکہ ان معلومات کے استعمال کا مکمل کنٹرول صارف کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔”

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایک بڑی بین الاقوامی کمپنی نے اپنے ملازمین پر چیٹ جی پی ٹی کے استعمال پر اس وقت پابندی لگا دی تھی جب ایک اندرونی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ کچھ حساس کارپوریٹ ڈیٹا چیٹ بوٹ سے شیئر کیا گیا تھا۔