گوگل کا اے آئی صحافت کے لیے خطرہ؟ ویب سائٹس کے ٹریفک میں 79 فیصد کمی

گوگل

گوگل کی جانب سے مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی فیچرز متعارف کروانے کے بعد دنیا بھر کی کئی نیوز ویب سائٹس کو شدید دھچکا پہنچا ہے، اور رپورٹس کے مطابق ویب ٹریفک میں 79 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گوگل اب صارف کے سوال کا جواب براہِ راست اے آئی کی مدد سے دے رہا ہے، جس کی وجہ سے لوگ اصل خبر کی ویب سائٹس پر جانے کے بجائے گوگل کے ہی جواب پر اکتفا کر رہے ہیں۔ اس تبدیلی سے خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے نیوز ادارے متاثر ہوئے ہیں۔

ڈیجیٹل میڈیا ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل کی AI جواب دینے والی سروس اصل اداروں کے تیار کردہ مواد کو استعمال تو کرتی ہے، لیکن صارف کو اس ویب سائٹ تک پہنچنے کا موقع نہیں دیتی، جس سے ویب سائٹس کی آمدنی، قارئین اور اثر رسوخ میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔

امریکہ اور یورپ کے بڑے ادارے جیسے نیویارک ٹائمز، گارڈین، اور واشنگٹن پوسٹ پہلے ہی اس مسئلے پر گوگل سے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، جب کہ کئی میڈیا ہاؤسز قانونی کارروائی کا بھی سوچ رہے ہیں۔

پاکستان میں بھی کئی مقامی نیوز ویب سائٹس کی ٹریفک میں کمی دیکھی گئی ہے۔ میڈیا تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آزاد صحافت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور کئی پلیٹ فارمز بند ہونے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔