سولر پینلز کی آڑ میں منی لانڈرنگ، جعلی کمپنیوں پر 111 ارب روپے کے جرمانے عائد

پاکستان میں سولر پینلز کی آڑ میں منی لانڈرنگ کا ایک بڑا اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے، جس میں درجنوں جعلی کمپنیاں ملوث پائی گئی ہیں۔ ایف بی آر اور دیگر تحقیقاتی اداروں کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں ان کمپنیوں پر مجموعی طور پر 111 ارب روپے کے بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق، یہ جعلی کمپنیاں درآمدی کاغذات میں سولر پینلز دکھا کر بھاری مالیت کی غیر قانونی ترسیلات ملک میں منتقل کر رہی تھیں۔ سولر پینلز کی آڑ میں نہ صرف ٹیکس چوری کی گئی بلکہ یہ سلسلہ منی لانڈرنگ کے طور پر کئی برسوں سے جاری تھا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں نے جعلی انوائسز اور غیر قانونی بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ ایف بی آر نے فوری طور پر ان کمپنیوں کے اکاؤنٹس منجمد کرنے اور دیگر اثاثے ضبط کرنے کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، سولر پینلز کی آڑ میں منی لانڈرنگ کا یہ کیس پاکستان کے مالیاتی نظام کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں سولر پینلز کی درآمد اور فروخت کے تمام مراحل پر سخت نگرانی کی جائے گی۔
یہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب کسٹمز حکام نے ایک کمپنی کی درآمدی دستاویزات میں تضاد پایا۔ بعد ازاں، تفتیش نے کئی دیگر کمپنیوں کو بھی بے نقاب کر دیا جن کا ماڈس آپرینڈی ایک جیسا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ کچھ کمپنیوں کا تعلق بین الاقوامی نیٹ ورکس سے بھی ہو سکتا ہے، جس کی مزید چھان بین جاری ہے۔