چینی کی قیمت بے قابو: تمام حکومتی دعوے ناکام، فی کلو نرخ 200 روپے تک پہنچ گیا

ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں ایک بار پھر ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور متعدد شہروں میں 200 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح کو چھو چکی ہے۔ حکومتی دعوؤں اور اقدامات کے باوجود قیمتوں پر قابو پانے میں مکمل ناکامی نظر آ رہی ہے، جس کے باعث عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں چینی کی قیمت 190 سے 200 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہو رہی ہے، جب کہ دیہی علاقوں میں قلت کے باعث قیمتیں اس سے بھی زیادہ بتائی جا رہی ہیں۔ عوامی حلقے حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر چینی جیسی بنیادی ضرورت کی شے بھی عام آدمی کی پہنچ سے کیوں باہر ہو گئی ہے؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کی قلت مصنوعی ہے اور اس کے پیچھے ذخیرہ اندوزی، منافع خوری، اور حکومتی سطح پر مؤثر نگرانی کا فقدان شامل ہے۔ کئی ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر شوگر مافیا کے خلاف کارروائی کرے اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے، محض بیانات کافی نہیں۔حکومتی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں قیمتوں میں کمی آئے گی، تاہم عوام کو ان دعوؤں پر اعتماد نہیں رہا کیونکہ گزشتہ کئی ماہ سے چینی کی قیمتوں میں تسلسل سے اضافہ ہو رہا ہے اور کوئی بھی وعدہ پورا ہوتا نظر نہیں آیا۔اپوزیشن جماعتوں نے اس صورتحال کو حکومت کی “ناکامی کی ایک اور مثال” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب روزمرہ استعمال کی اشیاء عام آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہو جائیں تو یہ واضح پیغام ہے کہ حکومت معاشی بحران پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے۔