روبوٹ گرل فرینڈز کا بڑھتا ہوا رجحان: مغرب میں تنہائی کا نیا حل؟

روبوٹ

مغربی معاشرے میں تنہائی اور جذباتی خلاء کو پورا کرنے کے لیے اب ایک نیا رجحان تیزی سے مقبول ہو رہا ہے — روبوٹ گرل فرینڈز۔ جدید ٹیکنالوجی نے ایسی مشینی ساتھی تیار کر لی ہیں جو انسانوں کی طرح بات چیت کرتی ہیں، سننے اور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اور کچھ صورتوں میں جذباتی ردِعمل بھی ظاہر کرتی ہیں۔

امریکہ، جاپان اور یورپ میں خاص طور پر نوجوان اور تنہائی کا شکار افراد ایسے روبوٹس خریدنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “نہ میک اپ کا خرچہ، نہ لڑائی جھگڑا، اور نہ ہی تعلقات کا دباؤ” — یہ روبوٹس ہمیشہ خوش مزاج، خاموش اور ساتھ دینے والی ہوتی ہیں۔

یہ روبوٹک ساتھی مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرتی ہیں۔ انہیں مخصوص جملے سکھائے جاتے ہیں، اور وہ چہرے کے تاثرات، آواز کے اتار چڑھاؤ اور بات چیت کے انداز سے صارف کے جذبات کا اندازہ لگا سکتی ہیں۔

کچھ لوگ انہیں تفریح کے لیے استعمال کرتے ہیں، جبکہ کچھ اس رشتے کو سنجیدہ انداز میں اپناتے ہیں۔ مگر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر انسان مشینی جذبات پر انحصار کرنے لگے تو اس سے معاشرتی توازن متاثر ہو سکتا ہے۔

ٹیکنالوجی نے ایک آسان رفیق تو دے دیا ہے، مگر کیا یہ حقیقی انسانی تعلقات کا نعم البدل بن سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب وقت ہی دے گا۔