زمین پر مریخ کا سب سے بڑا پتھر 5.3 ملین ڈالر میں نیلام — مگر بچہ ڈایناسور سب کی توجہ کا مرکز بن گیا
دنیا میں ان گنت حیرت انگیز چیزیں موجود ہیں، کچھ زمین کے اندر چھپی ہوئی اور کچھ آسمان سے زمین پر گری ہوئی۔ نیویارک میں حالیہ ایک نیلامی کے دوران ایسا ہی ایک شاندار لمحہ دیکھنے میں آیا جب مریخ سے آیا ہوا سب سے بڑا پتھر زمین پر موجود انسانوں کی ملکیت بنا — وہ بھی 5.3 ملین امریکی ڈالر میں!

لیکن اس غیر معمولی نیلامی میں ایک اور حیران کن مہمان تھا — ایک نابالغ ڈایناسور کی باقیات، جس نے وہاں موجود تمام شائقین، ماہرین آثار قدیمہ اور سرمایہ کاروں کی توجہ مکمل طور پر اپنی طرف مبذول کر لی۔
یہ دونوں نوادرات — ایک خلا سے آیا ہوا پتھر اور دوسرا کروڑوں سال قبل زمین پر رہنے والا جاندار — نیلامی کے اسٹیج پر ایک عجیب سا “زمان و مکان” کا سنگم پیش کر رہے تھے۔ ایک مریخ کی سرخ مٹی کا نمائندہ اور دوسرا زمین کی گمشدہ حیات کا شاہد۔
مریخی پتھر: ایک خلائی خزانہ
نیلامی میں فروخت ہونے والا یہ مریخی پتھرجسے غیر سرکاری طور پر “بلیک بیوٹی” کا لقب دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پتھر تقریباً 20 لاکھ سال قبل مریخ سے زمین کی طرف سفر پر روانہ ہوا جب مریخ پر کسی زوردار دھماکے یا شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے یہ ٹکڑا خلاء میں پھینکا گیا اور بالآخر زمین پر آ گرا۔
یہ پتھر سن 2011 میں شمال مغربی افریقہ کے صحراؤں میں دریافت ہوا تھا اور تب سے سائنسدانوں کے لیے تحقیق کا ایک نہایت اہم ذریعہ رہا ہے۔ اس میں موجود معدنیات اور ساخت مریخ کی سطح اور اس کے ماضی کے ماحول کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہے۔
یہ پتھر 32 پاؤنڈ (تقریباً 14.5 کلوگرام) وزنی ہے اور اس کی رنگت سیاہی مائل سرمئی ہے، جس میں سرخ اور سبز چمکتے ذرات اس کی اصل کو اور بھی نمایاں کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف مریخ سے آنے والا سب سے بڑا پتھر ہے بلکہ سائنسی اہمیت کے لحاظ سے بھی بے مثال ہے۔
5.3 ملین ڈالر کی بولی
سوتھبیز نیلام گھر میں یہ نایاب پتھر ابتدائی طور پر 4 ملین ڈالر میں پیش کیا گیا تھا مگر عالمی خریداروں کی دلچسپی نے قیمت کو بڑھا کر 5.3 ملین ڈالر تک پہنچا دیا۔
نیلامی کے منتظمین کے مطابق یہ اب تک کسی بھی مریخی پتھر کے لیے لگائی گئی سب سے بڑی رقم ہے۔ نیلامی کے فوراً بعد ایک گمنام بین الاقوامی خریدار نے اس خزانے کو اپنے نام کر لیا
اور پھر آیا ڈایناسور!
مگر جب سب کی نظریں مریخ سے آنے والے اس نایاب ٹکڑے پر جمی ہوئی تھیں، عین اُسی وقت ایک بچہ ڈایناسور کی مکمل باقیات منظر عام پر آئیں، جس نے سب کی توجہ مریخی پتھر سے ہٹا دی۔
یہ باقیات ایک نوجوان ڈایناسور کی تھیں، جس کا تعلق تقریباً 6 کروڑ 80 لاکھ سال قبل کے دور سے ہے۔ یہ ڈایناسور مکمل ڈھانچے کی شکل میں موجود تھا اور اس کی حالت اتنی بہتر تھی کہ ماہرین کو اندازہ ہوا کہ شاید یہ کسی کیچڑ میں دب کر فوری طور پر دفن ہو گیا تھا، جس کے باعث اس کے جسم کی ہڈیاں محفوظ رہ گئیں۔
اس ڈایناسور کی لمبائی تقریباً 3 میٹر تھی، اور اس کی دم، پنجے، دانت اور کھوپڑی مکمل حالت میں موجود تھے، جس نے نیلامی میں موجود ماہرین کو مسحور کر دیا۔ سوتھبیز کے مطابق ایسی مکمل اور اچھی حالت میں ڈایناسور کی باقیات بہت کم دریافت ہوئی ہیں
نیلامی کا پیغام: کائنات ابھی باقی ہے
اس نیلامی نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ انسان کی تجسس بھری فطرت اب بھی زندہ ہے۔ مریخ سے آئے پتھر کو خریدنا صرف ایک “خلائی خزانے” کو حاصل کرنا نہیں بلکہ کائنات سے جڑنے کا ایک ذریعہ ہے۔ جبکہ ایک ڈایناسور کی باقیات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ زمین پر ماضی میں ایسی حیران کن حیات موجود تھی جس کا تصور بھی آج کے دور میں ممکن نہیں۔
نیلامی میں شریک ایک سائنسدان نے کہا:
یہ لمحہ ایسا تھا جیسے ماضی اور مستقبل ایک ہی جگہ اکٹھے ہو گئے ہوں — مریخ کا پتھر مستقبل کی دریافتوں کا نمائندہ تھا جبکہ ڈایناسور کا ڈھانچہ ماضی کی صداؤں کو دہرا رہا تھا۔
زمین و آسمان کا ملاپ
جب مریخ سے آیا پتھر اور زمین پر رہنے والا قدیم جاندار ایک ہی مقام پر سجے ہوں، تو یہ کسی فلمی منظر سے کم نہیں لگتا۔ نیویارک کی یہ نیلامی صرف ایک کاروباری تقریب نہیں بلکہ کائناتی حیرتوں اور انسانی شوق کا حسین امتزاج تھا۔
یہ لمحہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زمین ہو یا مریخ — کائنات میں ہر ذرہ اپنے اندر کہانی رکھتا ہے، بس ہمیں اسے سمجھنے کے لیے آنکھ، علم اور تجسس کی ضرورت ہے۔