غزہ کیلئے امداد لیجانے کی کوشش کرنیوالے بحری جہاز کا رابطہ منقطع، ڈرون حملے کا خدشہ

غزہ کیلئے امداد لیجانے کی کوشش کرنیوالے بحری جہاز

غزہ کے محصور عوام کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بین الاقوامی بحری جہاز کا بحیرہ روم میں سفر کے دوران زمینی اسٹیشنز سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا ہے، جس کے بعد حکام اور انسانی حقوق تنظیموں نے ڈرون حملے یا الیکٹرانک مداخلت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

امدادی قافلے کے منتظم ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ جہاز یورپ سے غزہ کی پٹی کی جانب روانہ ہوا تھا اور اس پر خوراک، طبی سامان اور دیگر بنیادی امدادی اشیاء موجود تھیں۔ بیان کے مطابق جہاز بحیرہ روم کے مشرقی حصے میں داخل ہونے کے بعد سیٹلائٹ اور ریڈیو دونوں نظام بند ہو گئے اور جہاز کا تمام مواصلاتی رابطہ ختم ہو گیا۔

اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش

اقوام متحدہ نے واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جیسے جنگ زدہ علاقے میں امداد کی فراہمی رکنا انسانی بحران کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔ ترجمان اقوام متحدہ کے مطابق جہاز کا لاپتہ ہونا باعث تشویش ہے اور اس کے بارے میں فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔

ڈرون حملے کا اندیشہ

عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق جہاز کی پوزیشن اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر ڈرون حملے یا الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ اس حوالے سے اسرائیلی حکام کی طرف سے تاحال کوئی وضاحت یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اسرائیلی کارروائیوں کا پس منظر

ماضی میں اسرائیلی افواج متعدد بار غزہ کے لیے امداد لے جانے والے بحری قافلوں کو روکے چکی ہیں، جن میں بعض اوقات طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔ 2010 میں ترکی کے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی آج بھی عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔

انسانی حقوق اداروں کا موقف

عالمی فلاحی اداروں اور انسانی حقوق تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جہاز کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہو سکتا ہے۔ ان اداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ جہاز کا فوری سراغ لگایا جائے اور اس پر موجود عملے کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔

رابطے کی بحالی کے لیے کوششیں

جہاز کا رابطہ بحال کرنے کے لیے بین الاقوامی نیوی گیشن سینٹرز اور متعلقہ ادارے کوشش کر رہے ہیں، جبکہ بحیرہ روم میں موجود دیگر جہازوں کو بھی اس مقام کے قریب الرٹ کر دیا گیا ہے۔