بھوک کو فلسطینیوں کی نسل کُشی کیلئے جنگی ہتھیار بنانے پر اسرائیل کے اندر سے آوازیں اُٹھنے لگیں

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری جنگی پالیسیوں کے دوران بھوک اور قلتِ خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت اب خود اسرائیلی معاشرے کے اندر سے سامنے آنے لگی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان، سماجی تنظیمیں اور بعض سابق اسرائیلی فوجی افسران نے کھلے عام اسرائیلی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بھوک کا شکار بنا کر ان کی نسل کُشی کی ایک منظم کوشش میں ملوث ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے معروف محقق پروفیسر یووال رومن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “اگر خوراک اور پانی کو فلسطینی شہریوں سے چھین لیا جائے تو یہ نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک جنگی جرم بھی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری محاصرے اور اشیائے خورونوش کی بندش نے لاکھوں فلسطینیوں کو فاقہ کشی پر مجبور کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی سماجی تنظیم بریکرز دی سائلنس کے سابق رکن یوناتان شاپیرا کا کہنا ہے کہ “فلسطینیوں کی نسل کشی کو بھوک کے ذریعے تیز کیا جا رہا ہے اور یہ ناقابلِ معافی جرم ہے۔ ہمیں اسرائیل کے اس غیر انسانی طرزِ عمل کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی۔”
اقوامِ متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں خاص طور پر غزہ میں خوراک، پانی، اور ادویات کی قلت سنگین انسانی بحران میں تبدیل ہو چکی ہے۔ کئی عالمی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی محاصرے کے باعث متاثرہ علاقوں میں بچے اور بزرگ سب سے زیادہ بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں۔
نسل کُشی کے اس مبینہ طریقہ کار کے خلاف اسرائیلی معاشرے میں بڑھتی ہوئی تنقید نے بین الاقوامی سطح پر بھی ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی پالیسیز نہ صرف فلسطینیوں کو جسمانی طور پر کمزور کر رہی ہیں بلکہ ان کے اجتماعی وجود کو بھی مٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے زور دیا ہے کہ اگر بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے تو یہ “جنیوا کنونشن” کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے اور عالمی عدالتِ انصاف کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔
اندرونِ اسرائیل ایسی آوازوں کا اُبھرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اب اسرائیلی معاشرہ خود بھی موجودہ پالیسیوں پر سوال اُٹھا رہا ہے۔ یہ تبدیلی فلسطینیوں کی امداد اور عالمی بیداری میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔