جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیے

جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں

جاپان میں ایک منفرد اور دلچسپ روایت کئی دہائیوں سے رائج ہے، جس کے تحت بیشتر شوہر اپنی ماہانہ تنخواہ کا مکمل اختیار اپنی بیوی کے حوالے کر دیتے ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں یہ عمل غیر معمولی سمجھا جاتا ہے، لیکن جاپانی معاشرے میں یہ ایک معمول کی بات ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر شوہر اپنی کمائی اپنی بیویوں کو کیوں سونپ دیتے ہیں؟ اس خبر میں ہم اس روایت کے پیچھے چھپی معاشرتی، ثقافتی اور اقتصادی وجوہات پر روشنی ڈالیں گے۔

خاندانی بجٹ کا مکمل کنٹرول بیوی کے ہاتھ میں

جاپان میں روایتی طور پر “اوکسان” یعنی بیوی کو گھریلو بجٹ کی مکمل ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ شوہر ہر مہینے اپنی پوری تنخواہ بیوی کے حوالے کرتا ہے، جو اس رقم سے گھریلو اخراجات، بچوں کی تعلیم، ادائیگیاں، بچت اور شوہر کی جیب خرچ کا بھی تعین کرتی ہے۔ اسے “کیچو” کہا جاتا ہے، جو جاپانی میں گھریلو اکاؤنٹنٹ یا منیجر کے مترادف ہے۔

ثقافتی پس منظر اور اعتماد کا عنصر

جاپانی معاشرے میں اعتماد اور ذمہ داری کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ شوہر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی بیوی بجٹ سنبھالنے میں بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔ شوہر عام طور پر دن بھر دفتر میں مصروف رہتے ہیں، جبکہ بیوی مکمل طور پر گھریلو نظام کو چلاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنخواہ کی مکمل ذمہ داری بیوی کو دینا اعتماد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

تاریخی بنیاد اور اقتصادی پہلو

یہ روایت دوسری جنگ عظیم کے بعد زیادہ مستحکم ہوئی، جب مردوں کی اکثریت فوجی خدمات میں مصروف تھی اور خواتین نے معاشی و گھریلو ذمہ داریاں سنبھالیں۔ بعد از جنگ دور میں، جب مرد دوبارہ ملازمتوں میں آئے تو بھی یہ نظام قائم رہا۔ معاشی ماہرین کے مطابق، بیوی کے ذریعے مالیات کا نظم زیادہ مؤثر ہوتا ہے، کیونکہ وہ ہر چھوٹے بڑے خرچ پر نظر رکھتی ہے۔

بیوی کو رقم دینا شوہر کے لیے مفید کیوں؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ بیوی اپنی منصوبہ بندی سے نہ صرف گھر چلاتی ہے بلکہ شوہر کی چھوٹی بڑی خواہشات کے لیے بچت بھی کرتی ہے۔ مثلاً، مہینے کے اختتام پر شوہر کو ایک مقررہ “جیب خرچ” دیا جاتا ہے، جسے “اوکو زوکے” کہا جاتا ہے۔ اس جیب خرچ سے شوہر اپنا ذاتی خرچ چلاتا ہے، جس میں دوپہر کا کھانا، سفر یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا شامل ہوتا ہے۔

سماجی دباؤ اور روایت کی طاقت

کئی خاندانوں میں یہ روایت اس قدر مضبوط ہے کہ اگر شوہر خود پیسے سنبھالے تو اسے غیر ذمہ دار یا خود غرض سمجھا جاتا ہے۔ بیویوں کے درمیان بھی اس حوالے سے غیر تحریری مقابلہ ہوتا ہے کہ کون بہتر بجٹ سنبھالتی ہے، زیادہ بچت کرتی ہے یا زیادہ موثر منصوبہ بندی کرتی ہے۔

جدید دور میں تبدیلی کی لہر

اگرچہ یہ روایت اب بھی جاپان میں عام ہے، لیکن نوجوان نسل میں اس نظام میں تھوڑی تبدیلی آ رہی ہے۔ اب کچھ جوڑے مالی ذمہ داریوں کو مشترکہ طور پر سنبھالنے لگے ہیں اور دونوں پارٹنرز بجٹ میں حصہ لیتے ہیں۔ تاہم، روایتی خاندانوں میں اب بھی شوہر کی تنخواہ بیوی کے حوالے کرنے کا عمل مضبوطی سے قائم ہے۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

جاپانی سوشیالوجسٹ یوشیکو ہائیامی کے مطابق، “یہ روایت جاپانی خاندانوں کی مالی خودمختاری اور اعتماد کی علامت ہے۔ جب بیوی مالیات کی نگراں ہوتی ہے، تو وہ صرف خرچ ہی نہیں بلکہ بچوں کے مستقبل اور ریٹائرمنٹ کے لیے بھی بہتر منصوبہ بندی کر سکتی ہے۔”