پاکستان میں مردوں کے مقابلے خواتین کو 30 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے: عالمی رپورٹ میں دعویٰ

اسلام آباد: ایک حالیہ عالمی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 30 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے، حالانکہ وہ یکساں نوعیت کا کام انجام دے رہی ہوتی ہیں۔ یہ فرق نہ صرف نجی شعبے بلکہ بعض سرکاری اداروں میں بھی واضح طور پر موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق صنفی فرق کا سبب صرف تعلیم یا تجربے کا فرق نہیں بلکہ معاشرتی رویے، ادارہ جاتی پالیسیوں میں عدم توازن، اور خواتین کی محدود رسائی والے روزگار کے مواقع ہیں۔ اکثر خواتین کو ترقی کے مساوی مواقع نہیں ملتے، اور فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی نمائندگی بھی کم ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تنخواہی فرق صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ معاشرتی ناانصافی کی عکاسی کرتا ہے، جس سے خواتین کی خودمختاری، پیشہ ورانہ استحکام اور قومی ترقی کے اہداف متاثر ہوتے ہیں۔ اگر اس فرق کو ختم نہ کیا گیا تو پاکستان عالمی صنفی مساوات کے انڈیکس میں مزید نیچے جا سکتا ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنخواہوں میں برابری سے متعلق قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرائے اور اداروں کو صنفی حساس پالیسیوں کی جانب راغب کرے۔